![]() |
#1
|
||||
|
||||
![]() ![]() ![]() •┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈• میرے ہمسفر، تجھے کیا خبر •┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈• یہ جو وقت ہے کسی دھوپ چھاؤں کےکھیل سا اسے دیکھتے، اسے جھیلتے میری آنکھ گرد سے اٹ گئی میرے خواب ریت میں کھو گئے میرے ہاتھ برف سے ہو گئے میرے بے خبر، تیرے نام پر وہ جو پھول کھلتے تھے ہونٹوں پر وہ جو دیپ جلتے تھے بام پر وہ نہیں رہے وہ نہیں*رہے کہ جو ایک ربط تھا درمیاں وہ بکھر گیا وہ ہوا چلی کہ جو برگ تھے سرِ شاخِ جاں، وہ گرا دیئے وہ جو حرف درج تھے ریت پر، وہ اڑا دیئے وہ جو راستوں کا یقین تھے وہ جو منزلوں کے امین تھے وہ نشانِ پا بھی مٹا دیئے میرے ہمسفر، ہے وہی سفر مگر ایک موڑ کے فرق سے تیرے ہاتھ سے میرے ہاتھ تک وہ جو ہاتھ بھر کا تھا فاصلہ کئی موسموں میں بدل گیا اسے ناپتے، اسے کاٹتے میرا سارا وقت نکل گیا تو میرے سفر کا شریک ہے میں تیرے سفر کا شریک ہوں پر جو درمیاں سے نکل گیا اسی فاصلے کے شمار میں اسی بے یقیں سے غبار میں اسی راہ گزر کے حصار میں تیرا راستہ کوئی اور ہے میرا راستہ کوئی اور ہے •┈┈┈┈••✦✿✦••┈┈┈┈• ![]() ![]() ![]() |
Sponsored Links |
![]() |
Tags |
by iqbal hassan, d urdu poetry, www.itilm.com |
Currently Active Users Viewing This Thread: 1 (0 members and 1 guests) | |
![]() |
|
![]() ![]() |
Thread Tools | |
|
|